قادیانی اعتراض:

قادیانی حضرات ایک اور روایت پر اعتراض کرتے ہیں کہ:

"مسجدی آخر المساجد”
"میری مسجد آخری مسجد ہے”

وہ کہتے ہیں کہ اگر "مسجد نبوی” آخری مسجد ہوتی، تو پھر اس کے بعد دنیا میں مسجدیں کیوں بن رہی ہیں؟ اسی طرح، اگر آپ ﷺ "خاتم النبیین” ہیں، تو کیوں نہ سمجھا جائے کہ آپ کے بعد بھی نبی آ سکتے ہیں، جیسے مسجدیں بن سکتی ہیں؟


جواب نمبر 1: سنتِ انبیاء اور مسجد نبوی کی حیثیت

یہ بات جاننا ضروری ہے کہ تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت میں مسجد بنانا شامل تھا۔ جب حضور نبی کریم ﷺ نے مسجد نبوی بنائی، تو اس کے بعد چونکہ کوئی نیا نبی نہیں آنا تھا، اس لیے آپ ﷺ نے فرمایا:

"مسجدی آخر المساجد”
"میری مسجد انبیاء کی مساجد میں آخری ہے”

یعنی آپ کی یہ مسجد، انبیاء کی سنت پر مبنی آخری مسجد ہے، کیونکہ آپ آخری نبی ہیں۔
لہٰذا، یہ حدیث دراصل ختمِ نبوت کی دلیل ہے، نہ کہ اجراءِ نبوت کی۔


جواب نمبر 2: حدیث کے مکمل الفاظ اور سیاق

قادیانی حضرات حدیث کے صرف کچھ الفاظ بیان کرتے ہیں، جب کہ مکمل روایت کچھ یوں ہے:

"انا خاتم الانبیاء، ومسجدی خاتم مساجد الانبیاء”
"میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں، اور میری مسجد انبیاء کی مساجد کو ختم کرنے والی ہے”

حوالہ:

کنز العمال، حدیث نمبر 34999، باب فضل الحرمین و مسجد اقصیٰ من الاکمال

اس روایت کی راویہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہیں، اور اس میں واضح طور پر "خاتم الانبیاء” اور "خاتم مساجد الانبیاء” دونوں الفاظ موجود ہیں۔

مزید وضاحت کے لیے ایک اور روایت موجود ہے:

"آخر مساجد الأنبياء”
"انبیاء کی مساجد میں آخری مسجد”

حوالہ:

الترغیب والترہیب

یہ دونوں روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نہ نبی آئے گا اور نہ انبیاء کی طرز پر کوئی نئی مسجد بنے گی۔


خلاصہ کلام:

اس روایت سے یہ ہرگز ثابت نہیں ہوتا کہ نبی آ سکتے ہیں یا نبوت جاری ہے۔ بلکہ اس روایت میں تو حضور نبی کریم ﷺ کی ختمِ نبوت کو انتہائی واضح اور فصیح انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

  • جیسے آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا،
  • ویسے ہی آپ ﷺ کے بعد انبیاء کے طرز پر کوئی مسجد بھی نہیں بنے گی۔

یہ بات قادیانی تاویلات کا مکمل علمی و عقلی رد ہے، اور یہ حدیث بھی ختم نبوت کی زبردست دلیل ہے، نہ کہ اس کے خلاف۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے