اعتراض
قادیانی کہتے ہیں کہ آیت کا تعلق ماضی سے ہے ، آیت نازل ہونے سے پہلے یہ سوال کیا جا چکا ہے، اس لیے ثابت ہوا کہ مسیح علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں تبھی تو آپ سے سوال ہوا وغیرہ
جواب
آیت مبارکہ میں قیامت کے دن کا بتایا جا رہا ہے کہ بروز قیامت اللہ تعالیٰ حضرت مسیح علیہ السلام سے پوچھیں گے کہ کیا آپ نے عیسائیوں کو اپنی اور اپنی والدہ کی عبادت کرنے کا حکم دیا تھا ۔
اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ ءَاَنۡتَ قُلۡتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوۡنِیۡ وَ اُمِّیَ اِلٰہَیۡنِ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ
اس کی دلیل
ہٰذَا یَوۡمُ یَنۡفَعُ الصّٰدِقِیۡنَ صِدۡقُہُمۡ ؕ ( المائدہ: 119)
اللہ کہے گا کہ : یہ وہ دن ہے جس میں سچے لوگوں کو ان کا سچ فائدہ پہنچائے گا ۔
یہ آیت ہے۔
یہ سوال جواب قیامت کے دن ہوں گے اس پر حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں
”ماضی مضارع کے معنوں پر بھی آجاتی ہے بلکہ ایسے مقامات میں جبکہ آنے والا واقعہ متکلم کی نگاہ میں یقینی الوقوع ہو مضارع کو ماضی کے صیغہ پر لاتے ہیں تااس امر کا یقینی الوقوع ہونا ظاہر ہو۔ اور قرآن شریف میں اس کی بہت نظیریں ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ ءَاَنۡتَ قُلۡتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوۡنِیۡ وَ اُمِّیَ اِلٰہَیۡنِ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ
( براہینِ احمدیہ حصہ پنجم، خزائن جلد 21 صفحہ 159)

حوالہ سے ثابت ہوتا ہے مرزا قادیانی خود مانتا ہے کہ زیر بحث آیت کا تعلق آنے والے زمانے یعنی قیامت سے ہے۔
”اب عیسیٰ تو ہرگز نازل نہیں ہوگا کیونکہ جو اقرار اُس نے فَلَمَّا تَوَفَّیۡتَنِیۡ کے رو سے قیامت کے دن کرنا ہے اس میں صفائی سے اُس کا اعتراف پایا جاتا ہے کہ وہ دوبارہ دنیا میں نہیں آئے گا“
(کشتی نوح، خزائن جلد 19 صفحہ 76)

حوالہ سے ثابت ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی اس سوال و جواب کا قیامت کے دن ہونا مان رہا ہے۔
”کیونکہ قرآن شریف کی انہی آیات سے ظاہر ہے کہ یہ سوال حضرت عیسیٰ سے قیامت کے دن ہوگا۔“
(حقِیقۃُالوَحی، خزائن جلد 22 صفحہ 33 )

مرزا قادیانی نے زیر بحث آیت کے حوالے سے صاف الفاظ میں کہ دیا ہے کہ ان آیات سے ثابت ہوتا ہے یہ سوال قیامت کے دن کو گا۔
حوالہ جات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ سوال و جواب حضرت مسیح علیہ السلام سے بروز قیامت ہوں گے ۔