❖ قادیانیوں کے باطل استدلال کا علمی رد
قادیانی اس حدیث کو بنیاد بنا کر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ چونکہ خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے، لہٰذا نبوت ابھی ختم نہیں ہوئی اور نئے نبی آ سکتے ہیں۔ یہ استدلال سراسر گمراہ کن، سیاق و سباق سے ہٹا ہوا اور بد نیتی پر مبنی ہے۔
سب سے پہلے متعلقہ حدیث اور اس کا ترجمہ ملاحظہ کریں:
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، قَالَ: وَحَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ۔
ترجمہ: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "مومن کا سچا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔” امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے، اور اس مضمون کی احادیث دیگر صحابہ کرام سے بھی مروی ہیں۔
ترمذی حدیث نمبر 2271
▶ قادیانی استدلال کا علمی رد
- تشبیہ اور حقیقت میں فرق:
"چھیالیسواں حصہ” سے مراد محض تشبیہ ہے، حقیقت میں یہ "جزوِ نبوت” نہیں ہے۔ جس طرح روشنی کا ایک ذرہ سورج نہیں ہوتا، اُسی طرح خواب کو "نبوت کا جزو” کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ یہ ایک روحانی کیفیت ہے، نہ کہ حقیقتاً نبوت۔ - نبوت بند ہو چکی ہے:
قرآن و سنت سے صراحت کے ساتھ ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ خاتم النبیین ہیں۔ مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ (الاحزاب: 40)
اس لیے اب کوئی نیا نبی نہیں آ سکتا، خواہ ظلی ہو یا بروزی۔ - سچا خواب وحیِ نبوت نہیں:
مومن کا خواب صرف ایک روحانی الہام ہو سکتا ہے، لیکن وہ شریعت نہیں بناتا، نہ وہ کسی نبی ہونے کی دلیل ہے۔ نبوت میں وحی کے ذریعے اللہ براہِ راست نبی سے کلام کرتا ہے، جب کہ خواب میں یہ کیفیت نہیں پائی جاتی۔ - اگر خواب نبوت کا دروازہ ہوتا…
تو لاکھوں مسلمان جو سچے خواب دیکھتے ہیں، وہ سب نبی ہوتے؟ یہ دعویٰ نہ صرف غیر معقول ہے بلکہ قرآن و سنت کے خلاف بھی۔ - علماء کی وضاحت:
جمہور مفسرین و محدثین کا اتفاق ہے کہ "رؤیا” کا جزوِ نبوت ہونا، نبوت کا جزو حقیقی نہیں بلکہ ایک فضیلت کی بات ہے۔
❖ نتیجہ:
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ مومن کا سچا خواب ایک روحانی کیفیت ہے جو نبوت کی شان سے معمولی نسبت رکھتا ہے، نہ کہ حقیقت میں نبوت کی کوئی قِسم یا دروازہ ہے۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کوئی شخص خواب دیکھ کر نبی بن سکتا ہے۔
بہت اچھا وضاحت دی ہے! خواب کو نبوت کے جزو سے جوڑنا واقعی ایک تشبیہ ہے، اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔ قرآن اور حدیث سے واضح ہے کہ نبی ﷺ خاتم النبیین ہیں، اور اب کوئی نیا نبی نہیں آ سکتا۔ اس بات کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ غلط فہمیوں سے بچا جا سکے۔
Great explanation! Linking dreams to a part of prophecy is indeed a metaphor, and it doesn’t mean that the door to prophethood is still open. It’s clear from the Quran and Hadith that Prophet ﷺ is the Seal of the Prophets, and no new prophet can come after him. It’s important to understand this to avoid any misconceptions.