اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ ءَاَنۡتَ قُلۡتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوۡنِیۡ وَ اُمِّیَ اِلٰہَیۡنِ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ قَالَ سُبۡحٰنَکَ مَا یَکُوۡنُ لِیۡۤ اَنۡ اَقُوۡلَ مَا لَیۡسَ لِیۡ ٭ بِحَقٍّ ؕ؃ اِنۡ کُنۡتُ قُلۡتُہٗ فَقَدۡ عَلِمۡتَہٗ ؕ تَعۡلَمُ مَا فِیۡ نَفۡسِیۡ وَ لَاۤ اَعۡلَمُ مَا فِیۡ نَفۡسِکَ ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ عَلَّامُ الۡغُیُوۡبِ ﴿۱۱۶﴾
مَا قُلۡتُ لَہُمۡ اِلَّا مَاۤ اَمَرۡتَنِیۡ بِہٖۤ اَنِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ رَبِّیۡ وَ رَبَّکُمۡ ۚ وَ کُنۡتُ عَلَیۡہِمۡ شَہِیۡدًا مَّا دُمۡتُ فِیۡہِمۡ ۚ فَلَمَّا تَوَفَّیۡتَنِیۡ کُنۡتَ اَنۡتَ الرَّقِیۡبَ عَلَیۡہِمۡ ؕ وَ اَنۡتَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدٌ ﴿۱۱۷﴾
اور ( اس وقت کا بھی ذکر سنو ) جب اللہ کہے گا کہ : اے عیسیٰ ابن مریم ! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے علاوہ دو معبود بناؤ؟ وہ کہیں گے : ہم تو آپ کی ذات کو ( شرک سے ) پاک سمجھتے ہیں ۔ میری مجال نہیں تھی کہ میں ایسی بات کہوں جس کا مجھے کوئی حق نہیں ۔ اگر میں نے ایسا کہا ہوتا تو آپ کو یقینا معلوم ہوجاتا ۔ آپ وہ باتیں جانتے ہیں جو میرے دل میں پوشیدہ ہیں ، اور میں اور آپ کی پوشیدہ باتوں کو نہیں جانتا ۔ یقینا آپ کو تمام چھپی ہوئی باتوں کا پورا پورا علم ہے ۔
میں نے ان لوگوں سے اس کے سوا کوئی بات نہیں کہی جس کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا ، اور وہ یہ کہ : اللہ کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار ۔ اور جب تک میں ان کے درمیان موجود رہا ، میں ان کے حالات سے واقف رہا ۔ پھر جب آپ نے مجھے اٹھا لیا تو آپ خود ان کے نگراں تھے ، اور آپ ہر چیز کے گواہ ہیں ۔

قادیانی استدلال

قادیانی کہتے ہیں اس آیت سے ثابت ہوتا ہے مسیح علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں

مکمل قادیانی عقید

دلیل آپ کے دعویٰ کے مطابق نہیں
سب سے پہلے اصولی اور بنیادی بات تو یہ ہے کہ آپ کی دلیل آپ کے دعویٰ کے مطابق نہیں ہے آپ حضرات کا دعویٰ تو یہ ہے کہ

مسیح علیہ السلام کی عمر جب 33 سال 6 ماہ ہوئی تو یہود نے آپ کو گرفتار کر لیا(تحفہ گولڑویہ ، خزائن جلد 17 صفحہ 311)

آپ کی توہین کی گئی، گالیاں دی گئی ، طمانچے مارے گئے ۔(ازالہ اوہام حصہ اول ، خزائن جلد 3 صفحہ 295 )

ازالہ اوہام حصہ اول ، خزائن جلد 3 صفحہ 295
ازالہ اوہام حصہ اول ، خزائن جلد 3 صفحہ 295

آپ علیہ السلام کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر چڑھایا گیا ، بعض اعضاء میں کیلیں ٹھونکے گئے ۔ (ازالہ اوہام حصہ اول ، خزائن جلد 3 صفحہ 295 )

آپ علیہ السلام ”صلیب سے نجات پا کر ایک سرد ملک کی طرف بھاگ گئے تھے یعنی کشمیر “ (تحفہ غزنویہ ، خزائن جلد 15 صفحہ 540

کشمیر میں ہی آپ 125 سال کی عمر میں فوت ہوئے( خزائن جلد 15 صفحہ 55)

کشمیر میں ہی آپ 125 سال کی عمر میں فوت ہوئے( خزائن جلد 15 صفحہ 55)
کشمیر میں ہی آپ 125 سال کی عمر میں فوت ہوئے( خزائن جلد 15 صفحہ 55)

تو قادیانی حضرات سے گزارش ہے کہ وہ دلیل اپنے مکمل دعویٰ پر پیش کریں ، دلیل ایسی ہو جس سے ثابت ہو جائے کہیہود نے مسیح علیہ السلام کو گرفتار کر لیا تھا ، آپ کی توہین کی گئی تھی ، آپ کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر چڑھایا گیا تھا ، آپ کے جسم مبارک میں کیلیں ٹھونکی گئی تھی ، آپ صلیب سے نجات پا کر کشمیر آ گئے تھے ، کشمیر میں آپ 125 سال کی عمر میں فوت ہو گئے ۔یہ آپ کا مکمل دعویٰ ہے اس کو ثابت کریں لیکن دنیا قادیانیت کا کوئی فرد بھی اپنے اس مکمل عقیدہ کو قرآن و حدیث سے ثابت نہیں کر سکتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے