اعتراض
قادیانی کہتے ہیں آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ عیسائی مسیح علیہ السلام کی وفات کے بعد گمراہ ہوئے
اس کی دلیل یہ ہے کہ مسیح علیہ السلام قیامت کے دن اللہ کو فرمائیں گے کہ وَ کُنۡتُ عَلَیۡہِمۡ شَہِیۡدًا مَّا دُمۡتُ فِیۡہِمۡ میں تو اسی وقت تک ان پر نگران تھا جب میں ان میں موجود تھا۔ لیکن جب میں فوت ہو گیا تو تو ہی ان کا نگران تھا ۔ مَّا دُمۡتُ فِیۡہِمۡ سے ثابت ہوتا ہے مسیح علیہ السلام فوت ہو گئے ہیں .
عیسائیوں کا گمراہ ہونا آپ بھی مانتے ہو ہم بھی مانتے ہیں اگر یہ مانا جائے کہ مسیح علیہ السلام زندہ ہیں تو یہ بھی ماننا پڑے گا کہ عیسائی گمراہ نہیں ہوئے
جواب
آپ کا یہ کہنا کہ عیسائی مسیح علیہ السلام کی وفات کے بعد گمراہ ہوئے بغیر دلیل کے ہے ، اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
آپ نے جو دلیل پیش کی ہے اس سے مسیح علیہ السلام کی وفات نہیں بلکہ آپ علیہ السلام کی حیات ثابت ہوتی ہے ۔
آیت مبارکہ میں تو فرمایا گیا ہے کہ
وَ کُنۡتُ عَلَیۡہِمۡ شَہِیۡدًا مَّا دُمۡتُ فِیۡہِمۡ
جب تک میں ان میں تھا تب تک میں ان کا نگران تھا ۔
آیت سے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک وقت ایسا بھی ہونا چاہیے جب مسیح علیہ السلام اپنی قوم میں نہ ہوں اور زندہ بھی ہوں
اسی لیے تو فرمایا مَّا دُمۡتُ فِیۡہِمۡ جب تک ان میں تھا ، اگر یہاں یہ کہنا مقصود ہوتا کہ جب تک میں زندہ تھا تو آپ یوں فرماتے مَا دُمۡتُ حَیًّا جیسے سورۃ مریم میں نماز اور زکوٰۃ والے حکم میں فرمایا ۔
حضرت مسیح علیہ السلام کا قیامت کے دن مَّا دُمۡتُ فِیۡہِمۡ فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ مسیح علیہ السلام پر قیامت سے پہلے ایک دور ایسا ضرور آیا ہو گا جب آپ اپنی قوم میں موجود نہیں تھے اور زندہ تھے اور وہ دور آپ کا رفع آسمانی والا دور ہے ۔
دوسری بات مرزا قادیانی کی عبارات سے ثابت ہے کہ مسیح علیہ السلام کی زندگی میں ہی عیسائی گمراہ ہو گئے تھے ملاحظہ فرمائیں
بقول مرزا قادیانی جب واقعہ قتل صليب پیش آیا تو حضرت عيسى عليه السلام کی عمر 33 سال 6 مہینے تھی،
واقعہ صلیبی حضرت مسیح کو تقریباً 33 سال اور 6 ماہ کی عمر میں پیش آیا۔“
تحفہ گولڑویہ ص127، خزائن ج17ص311

اور وہ اس عمر میں صلیب سے نجات پا کر کشمیر چلے گئے۔”جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہے کہ جو کنزالعمال میں ہے یعنی یہ کہ عیسی علیہ السلام صلیب سے نجات پا کر ایک سرد ملک کی طرف بھاگ گئے تھے یعنی کشمیر ۔“
تحفہ غزنویہ، خزائن جلد 15 صفحہ 540

مسیح ہندوستان میں ، خزائن ج15 ص 55 ،

مرزا قادیانی نے یہ بھی لکھا کہ عیسائیت میں تثليث اور دوسرے گمراہ کن عقائد کو داخل کرنے والا پولوس تھا، مطلب جب حضرت عيسى عليہ السلام کشمیر چلے گئے تو اس نے پیچھے سے یہ گمراہی پھیلا دی
”ایک شریر یہودی پولوس نام اس شخص نے عیسائی مذہب میں بہت فساد ڈالا۔‘‘
ضمیمہ انجام آتھم ص37، خزائن ج11 ص321)

ساتھ ہی لکھا ہے
’’انجیل پر ابھی تیس برس بھی نہیں گزرے تھے کہ بجائے خدا کی پرستش کے ایک عاجز انسان کی پرستش نے جگہ لے لی۔ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا بنائے گئے اور تمام نیک اعمال چھوڑ کر ذریعہ معافی گناہ یہ ٹھہرا دیا کہ ان کے مصلوب ہونے اور خدا کا بیٹا ہونے پر ایمان لایا جائے۔‘‘
چشمہ معرفت ص254، خزائن ج23 ص266

مختصر یہ کہ مرزا قادیانی کے بقول مسیح علیہ السلام کی زندگی میں ہی عیسائی گمراہ ہو گئے تھے ۔جب یہ ثابت ہو گیا کہ مسیح علیہ السلام کی زندگی میں ہی عیسائی گمراہ ہو گئے تھے تو قادیانی حضرات کا یہ دعویٰ کہ ”اگر مسیح علیہ السلام کو زندہ مانا جائے تو یہ بھی ماننا پڑے گا کہ عیسائی گمراہ نہیں ہوئے “ کا جھوٹا ہونا ثابت ہو گیا ۔قادیانی حضرات سے ایک سوالآپ بھی یہ مانتے ہیں کہ مسیح علیہ السلام کی زندگی کا ایک دور ایسا ہے جب آپ علیہ السلام زندہ تھے مگر اپنی قوم میں نہیں تھے ، ہم بھی مانتے ہیں کہ آپ علیہ السلام زندہ ہیں مگر اپنی قوم میں نہیں ہیں ۔آپ کے اور ہمارے نظریے میں فرق اتنا ہے کہ ہم کہتے ہیں آپ علیہ السلام آسمان میں زندہ موجود ہیں
آپ کہتے ہو آپ علیہ السلام کشمیر میں تھےاب سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسیح کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیاء ایک قوم یا ملک کی طرف آتے تھے
رسولوں کو تبلیغ کا حکم ہوتا ہے ، اگر یہ مانا جائے کہ مسیح علیہ السلام اپنی قوم کو چھوڑ کر کشمیر چلے گئے تو اعتراض یہ ہو گا کہ آپ علیہ السلام نے خدا کے حکم کہ ”تبلیغ کرو“ کی نافرمانی کی ، جو کہ مسیح علیہ السلام کی توہین ہے۔اگر آپ یہ کہیں کہ اہل کشمیر بھی بنی اسرائیل تھے تو جواب پہلے ہی لے لیں رسالہ تشحیذ الاذہان میں ہندوستانی قوموں کا الگ ہونا مانا گیا ہے ۔
مختصر یہ کہ آپ کے نظریے ”مسیح علیہ السلام اپنی قوم اور خدا کے حکم تبلیغ کو چھوڑ کر کشمیر چلے گئے“ سے مسیح علیہ السلام کی توہین ہوتی ہے۔
جبکہ ہمارے نظریے کہ ” مسیح علیہ السلام آسمان میں زندہ موجود ہیں “ سے کوئی توہین نہیں ہوتی کیونکہ مسیح علیہ السلام خود آسمان پر نہیں گئے اللہ نے آپ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا ہے ۔