قادیانی کہتے ہیں کہ مسیح علیہ السلام کو عیسائیوں کی گمراہی کا علم نہیں تھا، اور ان کے اس دعوے کی بنیاد ایک مخصوص سوال پر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ مان لیا جائے کہ مسیح علیہ السلام کو عیسائیوں کی گمراہی کا علم تھا، تو پھر ان کا یہ کہنا جھوٹ قرار پائے گا۔ تاہم، اس موقف پر غور و فکر کی ضرورت ہے تاکہ حقیقت واضح ہو سکے۔

قَالَ سُبۡحٰنَکَ مَا یَکُوۡنُ لِیۡۤ اَنۡ اَقُوۡلَ مَا لَیۡسَ لِیۡ ٭ بِحَقٍّ ؕ

وہ کہیں گے : ہم تو آپ کی ذات کو ( شرک سے ) پاک سمجھتے ہیں ۔ میری مجال نہیں تھی کہ میں ایسی بات کہوں جس کا مجھے کوئی حق نہیں ۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسیح علیہ السلام نزول نہیں فرمائیں گے کیونکہ اگر آپ علیہ السلام نازل ہو جائیں تو آپ کو عیسائیوں کی گمراہی کا علم ہو جائے گا اور آپ کو جواب جھوٹ ہو جائے گا وغیرہ ۔

جواب

پہلی بات تو یہ ہے کہ ان آیات میں سوال جو حضرت مسیح علیہ السلام سے کیا جائے گا وہ یہ ہے کہ کیا آپ نے اپنی قوم کو یہ تعلیم دی کہ وہ آپ علیہ السلام کو اور آپ علیہ السلام کی والدہ کو معبود بنا لیں؟
یہ سوال نہیں ہے کہ کیا آپ اپنی قوم کے غلط عقائد سے واقف تھے یا نہیں؟
نہ ہی مسیح علیہ السلام کے جواب میں یہ بات ہے کہ میں اپنے ماننے والوں کے غلط عقائد سے واقف ہی نہیں تھا ، آپ علیہ السلام نے یہ بات کہیں نہیں فرمائی ۔ قادیانی حضرات کا یہ کہنا کہ آپ علیہ السلام یہ فرما رہے ہیں کہ ”میں اپنے ماننے والوں کے غلط عقائد سے واقف ہی نہیں “ جھوٹ اور دجل ہے۔
دوسری بات اگر آپ کا دعویٰ من و ان مان لیں تو مرزا قادیانی کا کیا کریں گے؟
مرزا قادیانی نے یہ مانا ہے کہ مسیح علیہ السلام کو اپنی قوم کے غلط عقائد کی خبر دے دی گئی ہے ۔ حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں
”میرے پر یہ کشفاً ظاہر کیاگیا ہے کہ یہ زہرناک ہوا جو عیسائی قوم میں پھیل گئی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس کی خبر دی گئی۔‘‘

(آئینہ کمالات اسلام ص254، خزائن ج5 )

خداتعالیٰ نے اس عیسائی فتنہ کے وقت میں یہ فتنہ حضرت مسیح علیہ السلام کو دکھایا۔ یعنی ان کو آسمان پر اس فتنہ کی اطلاع دے دی کہ تیری امت اور تیری قوم نے اس طوفان کو برپا کیا ہے… تب وہ نزول کے لئے بے قرار ہوا۔‘‘

5 آئینہ کمالات ص267، خزائن ج

ان حوالہ جات سے ثابت ہوتا ہے کہ بقول مرزا قادیانی حضرات مسیح علیہ السلام کو اپنی قوم کے غلط عقائد کا علم قیامت سے پہلے ہو گا۔اب قادیانی حضرات بتائیں کہ اگر آپ کے بقول ”مسیح علیہ السلام کو ان کی قوم کے غلط عقائد کا علم ہے“ یہ ماننے سے مسیح علیہ السلام کے جواب کا جھوٹا ہونا لازم آتا ہے تو مرزا قادیانی نے یہ بات کر رکھی ہے۔اس لیے ثابت ہوا کہ یہ نظریہ رکھنا کہ ”مسیح علیہ السلام کو عیسائیوں کے غلط عقائد کا علم قیامت سے پہلے ہوگا“ سے مسیح علیہ السلام کے جواب کا جھوٹا ہونا لازم نہیں آتا ۔نہیں تو مرزا قادیانی کے بارے میں ماننا پڑے گا کہ اس نے مسیح علیہ السلام کو جھوٹا کہ کر کفر کیا ہے ۔جب یہ ثابت ہو گیا کہ مسیح علیہ السلام کو عیسائیوں کے غلط عقائد کا علم قیامت سے پہلے تھا اور یہ بات ماننے سے آپ علیہ السلام کے جواب کا جھوٹا ہونا بھی لازم نہیں آتا تو قادیانی حضرات کا یہ اعتراض کہ نزول مسیح ماننے سے مسیح علیہ السلام کا جواب جھوٹا ثابت ہوتا ہے بھی صاف ہو گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے