منافق کون ہوتا ہے؟ – قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی جائزہ
منافق کون ہوتا ہے؟ – قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی جائزہ

منافق وہ شخص ہوتا ہے جو بظاہر ایمان کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن حقیقت میں کفر پر قائم رہتا ہے۔ یہ لوگ مسلمانوں میں شامل ہو کر اسلام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں اور دل سے ایمان نہیں لاتے۔ قرآن اور حدیث میں منافقین کی علامات اور ان کے انجام کے بارے میں بہت وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

1. قرآن کی روشنی میں منافق کی تعریف

(1) منافقین کا ظاہر اور باطن مختلف ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ ۗ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ
(سورہ المنافقون: 1)

ترجمہ: جب منافق تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: "ہم گواہی دیتے ہیں کہ بے شک آپ اللہ کے رسول ہیں۔” اور اللہ جانتا ہے کہ بے شک آپ اس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافقین جھوٹے ہیں۔

(2) منافقین کا دل بیمار ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ
(سورہ البقرہ: 10)

ترجمہ: ان کے دلوں میں بیماری ہے، پس اللہ نے ان کی بیماری کو اور بڑھا دیا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے کیونکہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔

(3) منافقین مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
(سورہ البقرہ: 9)

ترجمہ: وہ (منافقین) اللہ اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں، لیکن درحقیقت وہ اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں، اور انہیں اس کا شعور نہیں۔

(4) منافقین کا انجام جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوگا

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًا
(سورہ النساء: 145)

ترجمہ: بے شک منافق جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے، اور تم ان کے لیے کوئی مددگار نہیں پاؤ گے۔


2. حدیث کی روشنی میں منافق کی علامات

نبی کریم ﷺ نے بھی منافق کی کچھ نشانیاں بتائی ہیں:

(1) منافق کی تین نشانیاں

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ أَبُو سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ ، إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ .

ہم سے سلیمان ابوالربیع نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن جعفر نے، ان سے نافع بن ابی عامر ابوسہیل نے، وہ اپنے باپ سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ   آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، منافق کی علامتیں تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔

صحیح بخاری: 33

"منافق کی تین نشانیاں ہیں:

  1. جب بات کرے تو جھوٹ بولے
  2. جب وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے
  3. اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے

(2) ظاہری طور پر مسلمانوں جیسے لیکن حقیقت میں دشمن

3. خلاصہ

  1. منافق وہ شخص ہے جو زبان سے ایمان کا دعویٰ کرتا ہے لیکن دل میں کفر رکھتا ہے۔
  2. وہ جھوٹ بولتا ہے، وعدہ خلافی کرتا ہے، اور امانت میں خیانت کرتا ہے۔
  3. اللہ تعالیٰ نے قرآن میں منافقین کے لیے سخت وعید نازل کی ہے اور ان کا ٹھکانہ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں بتایا ہے۔
  4. نبی کریم ﷺ نے بھی منافقین کی واضح نشانیاں بیان فرمائی ہیں تاکہ مسلمان ان سے بچ سکیں۔

4. ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

✔️ ہمیشہ سچ بولنا چاہیے۔
✔️ وعدہ خلافی اور خیانت سے بچنا چاہیے۔
✔️ دل کو صاف رکھنا چاہیے اور ایمان کو مضبوط کرنا چاہیے۔
✔️ قرآن و حدیث کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے تاکہ نفاق سے بچا جا سکے۔

اللہ ہمیں نفاق سے بچائے اور حقیقی ایمان عطا فرمائے۔ آمین! 🤲

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے