آیت نمبر 1
قادیانی قرآن مجید کی مندرجہ ذیل آیت سے باطل استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ نبوت حضورﷺ پر ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ جاری ہے اور قیامت تک نئے نبی آسکتے ہیں۔آیئے پہلے آیت اور اس کا ترجمہ دیکھتے ہیں اور پھر قادیانیوں کے باطل استدلال کا علمی رد کرتے ہیں۔
یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ یَقُصُّوۡنَ عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ ۙ فَمَنِ اتَّقٰی وَ اَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ
ترجمہ:
اے آدمؑ کے بیٹے اور بیٹیو! اگر تمہارے پاس تم میں سے ہی کچھ پیغمبر آیئں جو تمہیں میری آیات پڑھ کر سنائیں ،تو جو لوگ تقوی اختیار کر لیں گے اور اپنی اصلاح کر لیں گے ،ان پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔
سورۃ الاعراف آیت نمبر 35
قادیانیوں کا باطل استدلال
قادیانی اس آیت سے باطل استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس آیت میں تمام بنی آدمؑ کو مضارع کے صیغے کے ساتھ خطاب کیا گیاہے۔اس لئے اس آیت کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ قیامت تک بنی آدم میں سے رسول آتے رہیں گے ۔
قادیانیوں کے باطل استدلال کا جواب
قادیانیوں کے اس باطل استدلال کے بہت سے جوابات ہیں، ملاحظہ فرمائیں۔
جواب نمبر 1
قرآن مجید کے اسلوب سے یہ بات ثابت ہے کہ پورے قرآن میں جہاں بھی امت محمدیہؑ کو اللہ تعالٰی نے خطاب کیا ہے تو وہاں 2 طریقوں سے خطاب کیا ہے۔1)امت محمدیہؑ کو اجابت کے لئے یاایھاالذین آمنو کے الفاظ سے خطاب کیا گیا ہے۔
2)امت محمدیہؑ کو دعوت کے لئے یاایھاالناس کے الفاظ سے خطاب کیا گیا ہے۔پورے قرآن میں امت محمدیہؑ کو
یبنی آدم کے الفاظ سے خطاب نہیں کیا گیا ۔پس ثابت ہوا کہ اس آیت میں امت محمدیہؑ کو خطاب نہیں کیا گیا ۔ بلکہ امت محمدیہؑ سے پہلے تمام اولاد آدمؑ کو جو خطاب کیا گیا تھا اس آیت میں اس کا ذکر ہے ۔
ایک ضروری وضاحت
یبنی آدم کے الفاظ سے جہاں بھی اولاد آدمؑ کو خطاب کیا گیا ہے وہاں اگر کوئی احکام نازل کئے جانے کا ذکر ہوتو اگر وہ احکام امت محمدیہؑ میں منسوخ نہ کئے گئے ہوں یا کوئی ایسا حکم ہو جو شریعت محمدیہؑ کو اس حکم کے پورا کرنے سے مانع نہ ہوتو امت محمدیہؑ بھی اس حکم میں شامل ہوتی ہے۔
جبکہ اس آیت میں جس بات کو ذکر کیا گیا ہے وہ سابقہ امتوں کے لئے اس لئے ہے کیونکہ قرآن و سنت کے مطابق آپﷺ کو آخری نبی قرار دیا گیا ہے۔ اور آخری نبی کے آنے کے بعد نبوت جاری نہیں رہتی۔
قادیانی یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ کے لفظ پر اعتراض کرتے ہوئے ایک اور آیت بھی پیش کرتے ہیں یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍکہ اس آیت میں یبنی آدم کے لفظ سے خطاب کیا گیا ہے اور اس میں مسجد کا ذکر ہے اور مسجدیں امت محمدیہؑ کے ساتھ خاص ہیں۔
حالانکہ قادیانی علمی یتیموں کو یہ پتا نہیں کہ مسجد کا ذکر پہلی امتوں کے لئے بھی قرآن میں کیا گیا ہے۔
جیسا کہ اس آیت میں ذکر ہے
۔قَالَ الَّذِیۡنَ غَلَبُوۡا عَلٰۤی اَمۡرِہِمۡ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیۡہِمۡ مَّسۡجِدً
انہوں نے کہا کہ :
ہم تو ان کے اوپر ایک مسجد ضرور بنائیں گے۔
سورۃ الکھف آیت نمبر 21
جواب نمبر 2
اولاد بنی آدم میں ہندو، سکھ،عیسائی اور یہودی تمام شامل ہیں۔ کیا ہندوں، سکھوں ،عیسائیوں اور یہودیوں میں سے بھی رسول آسکتا ہے؟؟
اگر ان میں سے رسول نہیں آسکتا تو ان کو اس آیت کے عموم سے کس دلیل کے ساتھ قادیانی خارج کرتے ہیں؟؟
اس کے علاوہ اولاد بنی آدم میں عورتیں اور ہیجڑے بھی شامل ہیں ۔
کیا عورتوں اور ہیجڑوں میں سے بھی رسول آسکتا ہے؟
اگر قادیانی اس کے جواب میں کہیں کہ عورتیں پہلے نبی نہیں بنی تو اب بھی نہیں بن سکتیں۔
اس کا جواب یہ ہے کہ جس طرح کوئی عورت نبی نہیں بنی اسی طرح پہلے کسی نبی کی اطاعت کرنے سے کوئی مرد بھی نبی نہیں بنا۔
اگر نبوت جاری ہے اور اطاعت سے کوئی انسان نبی بن سکتا ہے تو اطاعت سے عورت بھی نبی بن سکتی ہے۔پس ثابت ہوا کہ اس آیت کی رو سے جس طرح عورت نبی نہیں بن سکتی اسی طرح کوئی مرد بھی نبی نہیں بن سکتا۔
جواب نمبر 3
اگر اس آیت یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ َسے رسولوں کے آنے کا وعدہ ہے تو اس آیت اما یاتینکم منی ھدی سے صاحب شریعت رسولوں کے آنے کا وعدہ بھی ہے۔
کیونکہ اس آیت میں وہی یاتینکم ہے جو یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ والی آیت میں ہے۔
لیکن قادیانی صاحب شریعت رسولوں کے آنے کے منکر ہیں پس جس طرح آیت یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ سے آپ قادیانی صاحب شریعت رسولوں کے آنے کے منکر ہیں اسی طرح اس آیت سے غیر تشریعی رسول بھی نہیں آسکتے.
جواب نمبر 4
اس آیت یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ میں لفظ "اِمَّا” ہے ۔ اور "اِمَّا”حرف شرط ہے۔ جس کا تحقق ضروری نہیں جس طرح مضارع کے لئے استمرار ضروری نہیں ۔جیسا کہ اس آیت سے وضاحت ہوتی ہے۔
اِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الۡبَشَرِ اَحَدً
سورہ مریم آیت 26
ترجمہ
اگر لوگوں میں سے کسی کو آتا دیکھو
اس آیت کا اگر قادیانی اصول کے مطابق ترجمہ کریں تو یوں بنے گا کہ مریمؑ قیامت تک آدمی کو دیکھتی رہیں گی۔
حالانکہ یہ ترجمہ قادیانی نہیں مانتے۔پس جس طرح اس آیت کی رو سے مریمؑ قیامت تک کسی آدمی کو نہیں دیکھ سکتیں۔اسی طرح اس آیت یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡسے بھی حضورﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آسکتا ۔
جواب نمبر 5
اس آیت کا شان نزول قادیانیوں کے تسلیم کردہ مجدد امام سیوطیؒ نے یوں بیان کیا ہے۔
ابی یسار سلمی سے روایت ہے کہ اللہ رب العزت نے سیدنا آدمؑ اور ان کی اولاد کو(اپنی قدرت و رحمت کی)مٹھی میں لیا اور فرمایا
یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ۔
پھر رسولوں پر نظر رحمت ڈالی تو فرمایا یایھاالرسل۔
پس ثابت ہوا کہ قادیانیوں کے تسلیم کر دہ مجدد کے نزدیک یہ آیت عالم ارواح کے واقعہ کی حکایت ہے۔
اس لئے اس آیت سے نبوت کا جاری رہنا کسی صورت بھی ثابت نہیں ہوتا۔
جواب نمبر 6
جس رکوع میں یہ آیت ذکر ہے اس میں اس آیت سے پہلے 3 دفعہ آدمؑ اور ان کی اولاد کو یبنی آدم کے الفاظ سے اللہ تعالٰی نے خطاب کیا ہے۔
اس لئے اگر سیاق و سباق کو بھی دیکھا جائے تو بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت میں اولین اولاد آدمؑ کے خطاب کو اللہ تعالٰی نے بیان فرمایا ہے۔
جواب نمبر 7
بالفرض محال اگر تسلیم کر بھی لیا جائے کہ اس آیت کی رو سے حضورﷺ کے بعد انسانوں میں سے رسول آسکتے ہیں تو مرزاقادیانی پھر بھی رسول ثابت نہیں ہوتا۔کیونکہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ میں تو انسان ہی نہیں ۔
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوںہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار

روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 127
خلاصہ کلام
تمام گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ اس آیت سے بلکہ قرآن مجید کی کسی آیت سے بھی نبوت کا جاری ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ بلکہ اس آیت میں اولین اولاد آدمؑ سے اللہ تعالٰی کے خطاب کو بیان کیا گیا ہے