دوسری آیت
قادیانی قرآن مجید کی درج ذیل آیت سے باطل استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضورﷺ کے بعد بھی نبوت جاری ہے اور قیامت تک نئے نبی اور رسول آسکتے ہیں۔آیئے پہلے آیت اور اس کا ترجمہ دیکھتے ہیں ۔ پھر قادیانیوں کے باطل استدلال کا علمی رد کرتے ہیں۔
آیت نمبر 2
وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا
ترجمہ
اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کریں گے تو وہ ان کے ساتھ ہوں گے ۔جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے ، یعنی انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین ۔ اور وہ کتنے اچھے ساتھی ہیں ۔
سورۃ النساء آیت نمبر 69
قادیانیوں کا باطل استدلال
قادیانی اس آیت سے باطل استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے سے کوئی بھی انسان نبی ،صدیق، شہید اور صالح بن سکتا ہے۔ یعنی یہ 4 درجے ایسے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے سے مل سکتے ہیں۔قادیانیوں کے اس آیت سے کئے گئے باطل استدلال کے بہت سے جوابات ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں ۔
جواب نمبر 1
کوئی بھی ذی شعور اور صاحب عقل آدمی اس آیت کا صرف ترجمہ پڑھ لے تو اسے خود پتہ چل جائے گا کہ اس آیت سے نبوت کے جاری ہونے کا قطعا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔
بلکہ یہ آیت اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرنے والوں کو یہ خوشخبری سنا رہی ہے کہ آپ قیامت کے بعد نبیوں،صدیقوں ،شہدا اور صالحین کے ساتھ ہوں گے۔
جیسا کہ اس آیت کے آخری الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ وہ یعنی نبی، صدیقین، شھدا اور صالحین بہترین ساتھی ہیں ۔
پس ثابت ہوا کہ یہ آیت قیامت کی معیت کے بارے میں ہے۔
جواب نمبر 2
اس آیت کا شان نزول قادیانیوں کے تسلیم کردہ 10 صدی کے مجدد امام جلال الدین سیوطیؒ یوں لکھتے ہیں۔
پڑھئے اور سر دھنئے۔
"بعض صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ آپ جنت کے بلند و بالا مقامات پر ہوں گے اور ہم جنت کے نچلے درجات میں ہوں گے تو آپﷺ کی زیارت کیسے ہوگی؟؟؟
تو یہ آیت نازل ہوئی ۔
*مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ۔۔۔۔۔۔۔ *
*(تفسیر جلالین صفحہ 80)*
یہاں رفاقت سے مراد جنت کی رفاقت ہے کہ انبیاء کرامؑ اگرچہ جنت کے بالاخانوں میں ہوں گے لیکن پھر بھی صحابہ کرام ؓ اور دوسرے نیک لوگ انبیاء کرامؑ کی زیارت سے فیض یاب ہوں گے۔
اس کے علاوہ مرزا قادیانی سے پہلے تقریبا تمام تفاسیر میں اس آیت کا یہی شان نزول لکھا ہے۔
لیجئے میرے حضورﷺ کی بیان کردہ تفسیر نے بھی بتا دیا کہ اس آیت میں معیت سے مراد جنت کی رفاقت ہے۔
جواب نمبر 3
اماں عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ”میں نے آپﷺ سے سنا کہ آپﷺ فرماتے تھے کہ ہر نبی کو مرض وفات میں اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ دنیا میں رہنا چاہتا ہے یا عالم آخرت میں۔جس مرض میں آپﷺ کی وفات ہوئی اس مرض میں آپﷺ فرماتے تھے ۔
مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ
یعنی ان نبیوں کے ساتھ جن پر تو نے انعام فرمایااماں جان ؓ فرماتی ہیں کہ اس سے میں سمجھ گئی کہ آپﷺ کو دنیا اور آخرت میں سے ایک کا اختیار دیا جارہا ہے۔
مشکوۃ شریف جلد 2 صفحہ 547
اس روایت سے بھی ثابت ہوگیا کہ معیت سے مراد جنت کی رفاقت ہے۔
جواب نمبر 4
دو روایات اور ملاحظہ فرمائیں جن میں بھی معیت کا ذکر ہے لیکن اس معیت سے مراد جنت کی رفاقت ہے۔
حدیث نمبر 1
قال رسول اللہﷺ من قرء الف آیتہ فی سبیل اللہ کتب یوم القیامۃ مع النبیین والصدیقین والشھداء والصلحین
حضورﷺ نے فرمایا:
جو شخص ایک ہزار آیات روزانہ اللہ کی رضا کے لئےتلاوت کرے وہ قیامت کے دن نبیوں، صدیقوں، شہدا اور صالحین کے ساتھ بہترین رفاقت میں ہوگا۔
مسند احمد جلد 1 صفحہ 363
حدیث نمبر 2
قال رسول اللہﷺ التاجر الصدوق الامین مع النبیین والصدیقین والشھداء
حضورﷺ نے فرمایا:
سچا امانت دار تاجر نبیوں، صدیقوں اور شھداء کے ساتھ ہوگا۔
مسند احمد جلد 2 صفحہ 209
اب قادیانی یہ بتایئں کہ کیا کوئی سچا تاجر یا 1000 آیات روزانہ پڑھنے والا نبی بن سکتا ہے؟؟؟؟یقینا قادیانی یہی کہیں گے کہ سچا تاجر اور 1000 آیات روزانہ پڑھنے والا قیامت کے دن نبیوں، صدیقوں، شھداء اور صالحین کے ساتھ ہوگا۔
جس طرح سچا تاجر اور 1000 آیات روزانہ پڑھنے والا نبی نہیں بن سکتا بلکہ قیامت کے دن نبیوں، صدیقوں، شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوگا ۔ اسی طرح اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے والا بھی نبی یا رسول نہیں بن سکتا بلکہ قیامت کے دن وہ نبیوں، صدیقوں، شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوگا۔
جواب نمبر 5
مندرجہ بالا آیت میں قیامت کے دن معیت کا ذکر ہے ۔ جن آیات میں دنیا میں درجات ملنے کا ذکر ہے ان میں سے کسی ایک آیت میں بھی نبوت ملنے کا ذکر نہیں ہے ۔مثلا سورۃ العنکبوت میں اللہ فرماتے ہیں۔
وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدۡخِلَنَّہُمۡ فِی الصّٰلِحِیۡنَ
(وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے اعمال کئے وہ نیک لوگوں میں داخل ہوں گے)
سورۃ العنکبوت آیت نمبر 9
اس کے علاوہ ایک اور جگہ پر اللہ تعالٰی فرماتے ہیں ۔
وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖۤ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الصِّدِّیۡقُوۡنَ
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں وہ اللہ کے نزدیک صدیق اور شھید ہیں۔
سورۃ الحدید آیت نمبر 19
ان آیات میں جو لوگ مخاطب ہیں اور ان کو جو درجات ملنے کا ذکر ہے ان میں نبوت ملنے کا دور دور تک بھی ذکر نہیں ہے۔ اور صحابہ کرام ؓ سے زیادہ کامل ایمان والا امت میں کون ہوسکتا ہے؟
اگر صحابہ کرام ؓ جیسے کامل ایمان والے لوگوں کو نبوت نہیں مل سکتی تو پھر امت میں کسی کو کیسے نبوت مل سکتی ہے جبکہ اللہ نے نبوت کا دروازہ بھی بند کردیا ہوا ہے۔