مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ نبوت کی 2 قسمیں ہیں۔
- نبی
- رسول
نبی
نبی اس کو کہتے ہیں جو پرانے نبی کی کتاب اور شریعت پر عمل کرے۔
رسول
"رسول اس نبی کو کہتے ہیں جو نئی کتاب اور نئی شریعت لے کر آئے۔
کچھی کبھار قادیانی کہتے ہیں کہ نبی اور رسول کی جو تعریف آپ کرتے ہیں وہ درست نہیں ہے۔ اس کا جواب یہ ہے
نبی اور رسول کا یہی فرق جو ہم بیان کرتے ہیں٬وہ مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے نے بھی لکھا ہے۔ملاحظہ فرمایئں:
دنیا میں تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی گزرے ہیں جن میں شریعت لانے والے رسول صرف 315 تقریباً تھے۔
ختم نبوت پر ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ نبیوں اور رسولوں کی تعداد حضورﷺ پر مکمل ہوچکی ہے ۔ اب تاقیامت کوئی نیا نبی یا رسول نہیں آئے گا ۔
جبکہ قادیانی نبوت کی 3 اقسام مانتے ہیں۔
- تشریعی نبوت
- غیر تشریعی نبوت
- ظلی نبوت
تشریعی نبوت
قادیانی کہتے ہیں کہ نئی شریعت کے ساتھ جو نبوت ہے اس کو تشریعی نبوت کہتے ہیں۔
غیر تشریعی نبوت
قادیانی کہتے ہیں کہ بغیر شریعت کے ساتھ جو نبوت ملتی ہے اس کو غیر تشریعی نبی کہتے ہیں۔
ظلی نبوت
قادیانی کہتے ہیں کہ حضورﷺ کی اتباع سے جو نبوت ملتی ہے اس کو ظلی نبوت کہتے ہیں۔
قادیانیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ تشریعی اور غیر تشریعی نبیوں کی تعداد تو حضورﷺ کے آنے سے مکمل ہوچکی ہے جبکہ ظلی نبوت کا دروازہ تاقیامت کھلا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ظلی نبوت صرف مرزاقادیانی کو ملی ہے ۔
کلمتہ الفصل صفحہ 112
قادیانیوں سے ایک سوال
دعوی جب خاص ہوتو دلیل بھی خاص ہوتی ہے۔ آپ قادیانیوں نے نبوت کی تیسری قسم یعنی ظلی نبوت کو ایک مستقل نبوت قرار دیا ہے۔
ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ سب سے پہلے تو ہمیں قرآن اور حدیث سے وہ دلائل بتایئں جن سے پتہ چلے کہ شریعت والی نبوت بھی بند ہے اور بغیر شریعت کے نبوت بھی بند ہے۔
ور سب سے آخر میں ہمیں قرآن اور حدیث سے وہ دلائل بتایئں جہاں لکھا ہوکہ شریعت اور بغیر شریعت کے نبوت کا دروازہ تو بند ہے لیکن ظلی نبوت کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔
قیامت تو آسکتی ہے لیکن قادیانی قیامت کی صبح تک کوئی قرآن کی آیت یا کوئی ایک حدیث بھی ایسی پیش نہیں کر سکتے جہاں یہ لکھا ہوکہ حضورﷺ کے آنے سے شریعت والے اور بغیر شریعت والے نبیوں کی تعداد تو مکمل ہوچکی ہے لیکن ظلی نبی تاقیامت آسکتے ہیں۔
قادیانی قیامت تک اپنے من گھڑت دعوی پر دلیل نہیں پیش کر سکتے۔
ھاتو برھانکم ان کنتم صدقین
ظلی نبوت
قادیانی کہتے ہیں کہ ظل سائے کو کہتے ہیں اور مرزاقادیانی نے حضورﷺ کی اتنی کامل اتباع کی کہ مرزاقادیانی نعوذ باللہ حضورﷺ کا ظل بن گیا۔ اور ظلی نبی بن گیا۔ لیکن یہ قادیانیوں کا دھوکہ ہے۔ قادیانی دراصل مرزاقادیانی کو نعوذباللہ حضورﷺ جیسا بلکہ نعوذباللہ حضورﷺ سے بڑھ کر درجہ دیتے ہیں۔
آیئے قارئین مرزاقادیانی کی کی ایک تحریر کا جائزہ لیتے ہیں جہاں مرزاقادیانی ظل اور اصل کی وضاحت کر رہا ہے۔
مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ
جیسا کہ تم آیئنہ میں اپنی شکل دیکھو تو تم دو نہیں ہوسکتے بلکہ ایک ہی ہو۔ اگرچہ بظاہر دو نظر آتے ہیں ۔ صرف ظل اور اصل کا فرق ہے
کشتی نوح روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 16

عزز قارئین مرزاقادیانی کا کفر یہاں ننگا ناچ رہا ہے مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ میں ظلی طور پر محمد ہوں اس کا مطلب ہے کہ نعوذباللہ اگر آیئنے میں حضورﷺ کو دیکھا جائے تو وہ مرزاقادیانی نظر آئیں گے ۔ اور جو مرزاقادیانی آیئنے میں نظر آرہا ہے وہ مرزاقادیانی نہیں ہے بلکہ نعوذ باللہ حضورﷺ ہیں۔
اگر دونوں ایک ہی ہیں تو پھر ظل اور بروز کی ڈھکوسلہ بازی کیوں کرتے ہو؟؟؟ یہ تو صرف لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں اور کچھ نہیں ۔
اب مرزاقادیانی کے ظل اور بروز کے فلسفے کو مرزاقادیانی کی ہی تحریرات سے باطل ثابت کرتے ہیں۔
مرزا غلام احمد قادیانی کا عقیدہ:
- نبی یا کامل انسان خدا کی صفات کا عکس اور ظل (Shadow/Reflection) ہوتا ہے۔
- صفاتِ الٰہیہ جیسے حیات، علم، ارادہ، سمع، بصر، کلام، قدرت — ان کا پورا انعکاس (reflection) اس انسان میں ہوتا ہے۔
- وہ نبی یا انسان مرتبۂ الٰہیہ سے مشابہت رکھتا ہے، بالکل ایسے جیسے آئینہ اصل چہرے کا عکس دکھاتا ہے۔
- اس بات کو بنیاد بنا کر مرزا صاحب نے اپنے لیے ظلّی و بروزی نبوت کا دعویٰ کیا۔
یہ نظریہ دراصل خالق اور مخلوق کے درمیان فرق کو دھندلا کرتا ہے، کیونکہ اس میں ایک بشر کو صفاتِ الٰہیہ کا مکمل مظہر کہا جا رہا ہے — جو کہ گمراہ کن اور خطرناک ہے۔
عقیدہ اہلِ سنت والجماعت:
- اللہ تعالیٰ کی صفات ذاتی اور ابدی ہیں، اُن میں کوئی اُس کا شریک نہیں ہو سکتا۔
- نبی اکرم ﷺ یا کوئی بھی مخلوق صفاتِ الٰہیہ کا مظہر نہیں بن سکتا اس معنی میں کہ اس میں وہ صفات بذاتِ خود ظاہر ہوں۔
- اللہ کا کوئی ظل، عکس، پرتو یا مظہر نہیں ہوتا — کیونکہ اللہ تعالیٰ احد، صمد اور لاثانی ہے۔ ﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ﴾ (اللہ کی مثل کوئی چیز نہیں)
- انبیاء کو جو بھی علم، طاقت، حیات یا بصارت حاصل ہے، وہ محدود، عطائی اور مخلوقی درجے کی ہوتی ہے، نہ کہ صفاتِ الٰہیہ کا کوئی عکس یا پرتَو۔
سرمہ چشم آریہ صفحہ 224 مندرجہ روحانی خزائن جلد 2 صفحہ 224

حضرت عمر ؓ کا وجود ظلی طور پر گویا آنجنابﷺ کا ہی وجود تھا
ایام الصلح صفحہ 35 مندرجہ روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 265

خلیفہ دراصل رسول کا ظل ہوتا ہے
مندرجہ روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 353

مرزاقادیانی کے اگر ظل اور بروز کے فلسفے کو تسلیم کرلیں تو پھر حضورﷺ کو بھی خدا تسلیم کرنا پڑے گا ۔ اور حضرت عمر ؓ اور تمام خلفائے راشدین ؓ کو رسول تسلیم کرنا پڑے گا۔
قادیانی عقائد کی حقیقت اور ظلی و بروزی نبوت کا فریب
کیا کوئی قادیانی یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو خدا مانے، اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ یا دیگر خلفائے راشدین کو نبی یا رسول تسلیم کرے؟ ہرگز نہیں۔ کیونکہ خود قادیانی عقیدے کے مطابق اگر حضور اکرم ﷺ "ظلِ خدا” ہو کر بھی خدا نہیں ہو سکتے، اور خلفائے راشدین "ظلِ رسول” ہو کر بھی رسول نہیں ہو سکتے، تو پھر مرزا غلام احمد قادیانی "ظلِ محمدی” ہو کر کیسے نبی یا رسول بن سکتا ہے؟
یہ ساری "ظلی” اور "بروزی” نبوت کی اصطلاحات محض عوام کو دھوکا دینے کے لیے گھڑی گئی ہیں۔ حقیقت میں ان کا نبوت سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ صرف عقائد کے دھوکے اور گمراہی کی ایک چالاکی ہے۔
قادیانیوں کے نزدیک معیارِ نبوت اور اسلامی معیار کی حقیقت
اسلامی تعلیمات میں نبی کے لیے ایک اہم شرط "عالی نسب” ہونا ہے، جیسا کہ مشہور حدیث بخاری شریف میں بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے جب زمانۂ جاہلیت میں روم کا سفر کیا اور قیصر روم نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں سوالات کیے، تو ان میں سے ایک سوال یہ تھا:
"جس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے، وہ کس خاندان سے تعلق رکھتا ہے؟”
حضرت ابو سفیان ؓ نے جواب دیا: "وہ عالی نسب قریشی خاندان سے ہیں۔”
قیصر نے تبصرہ کیا:
"انبیاء ہمیشہ ہی عالی نسب قوموں سے مبعوث کیے جاتے ہیں۔”(صحیح بخاری، حدیث نمبر 7، باب: کیف کان بدء الوحی إلی رسول اللہ ﷺ)
یہ وہ اصول ہے جس پر غیر مسلم بادشاہ بھی متفق نظر آتا ہے۔ مگر مرزا قادیانی کی سوچ اس سے بالکل مختلف اور گمراہ کن ہے۔ اس کے مطابق تو نبی وہ بھی بن سکتا ہے جو بدترین کردار، پست نسب اور اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو۔
مرزا قادیانی نے خود لکھا:
"ایک شخص جو قوم کا چوہڑہ یعنی بھنگی ہے اور ایک گاؤں کے شریف مسلمانوں کی تیس چالیس سال سے یہ خدمت کرتا ہے کہ دو وقت ان کے گھروں کی گندی نالیوں کو صاف کرنے آتا ہے، اور ان کے پائخانوں کی نجاست اٹھاتا ہے، اور ایک دو دفعہ چوری میں بھی پکڑا گیا، اور چند دفعہ زنا میں بھی گرفتار ہوکر اس کی رسوائی ہوچکی ہے، اور چند سال جیل خانہ میں قید بھی رہ چکا ہے، اور چند دفعہ ایسے برے کاموں پر گاؤں کے نمبرداروں نے اس کو جوتے بھی مارے ہیں، اور اس کی ماں اور دادیاں اور نانیاں ایسے ہی نجس کام میں مشغول رہی ہیں، اور سب مردار کھاتے اور گوہ اٹھاتے ہیں۔”

مرزا غلام احمد قادیانی، روحانی خزائن، جلد 11، صفحہ 291
یہ عبارت نہ صرف مرزا قادیانی کے "نبوت کے معیار” کو ظاہر کرتی ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ وہ کن لوگوں کو نبی بننے کے قابل سمجھتا ہے۔ جبکہ اسلام میں نبوت کا تصور پاکیزگی، اعلیٰ اخلاق، اور بلند نسب سے وابستہ ہے۔